کار کی فروخت
Admin
09:27 AM | 2020-01-09
سوال: میں نے اپنی گاڑی بیچ دی تھی اور بیچنے کے بعد تقریباََ ایک سال بعدمیرے گھر پولیس آگئی ۔ میں نے کہا جی بتائیں کیا مسئلہ ہے اس نے کہا جی میں آپ کا چہرہ دیکھ رہا ہو ں اور اسکو پڑھ رہا ہوں اور میں اس نتیجہ میں پہنچا ہوں کہ آپ کو کسی وقوعے کا علم ہی نہیں آپ بڑے آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں اس نے کہابھئی میں نے کوئی وقوعہ کیا ہوگا تو میرے چہرے سے لگے گا نہ کہ جناب میں نے کچھ کیا ہے یا نہیں کیاہوا کیا ہے ۔ اُس نے کہا کہ تین بندے قتل ہوگئے ہیں اور جس گاڑی پے ملزمان آئے تھے وہ بھاگتے ہوئے مشتعل پارٹی کی فائرنگ سے کار بھرسٹ ہوئی ہے کار کے ٹائراسکے بھرسٹ ہوئے ہیں فا
ئرنگ سے اور وہ گاڑی ملزمان وہیں چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں اوروہ گاڑی آپکے نام ہے ۔ اب اس کے چہرے پے پریشانی آئی اس نے میر افون نمبر لیا ہوا تھا ۔ حل: اس کا فون خوش قسمتی سے اسی وقت میں آیا جو میں نے دیا ہواتھا ۔ میں نے کہا بھئی گھبرانے کی ضرورت نہیں رسید ہے اس نے کہا بالکل ہے میں نے کہا اس پولیس والے کو رسید دکھاءو کہ فلاں فلاں شخص کو میں نے یہ گاڑی ڈیڑھ سال پہلے بیچ دی ہوئی تھی ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گاڑی بیچنے کے بعد، موٹر سائیکل بیچنے کے بعدآپ نے کرنا کیا ہے اوراگر آپ نہیں کریں گے تو آپ کن کن مشکلات کا سامنا کرینگے ۔ اب ٹرپل قتل کیس میں وہ شامل ہوتا ہوتا بچ گیا کہ اس کے پاس رسید موجود تھی اورمحلے کے تمام لوگوں نے گواہی دی کہ جناب ہم اس چیز کے گواہ ہیں کہ ڈیڑہ سال پہلے یہ گاڑی بیچ چکا تھا پھر بھی اس بیچارے کے کچھ پیسے لگے اس چیز کو لکھنے کے لئے کہ گاڑی اسکی ملکیت میں نہیں رہی ۔ ان آفات سے بچنے کیلئے آپ کو قانون کا پابند ہونا چاہیے ۔ میں یہ نہیں کہتا آپ بہت زیادہ محتاط ہوجائیں کم از کم کم از کم آپ محتاط تو ہوں ۔ آپ نے گاڑی بیچی بیچ دی آپ نے رسید لے لی لے لی اب آپ کا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو فوری طور پر متعلہ کریں کہ میں نے فلاں فلاں تاریخ کو یہ گاڑی بیچ دی ہوئی ہے اور فلا ں شخص کو بیچی ہے تاکہ ریکارڈ پے آپ کا نام آجائے کہ بھئی ہن ریکارڈ اس نے یہ گاڑی بیچ دی ہوئی ہے ٹھیک ہوگیا ۔ اب تین صورتیں سامنے آتی ہیں ۔ ان تین صورتوں میں سے آپ کیلئے سب سے اچھی صورت کیا ہے؟ایک تو میں نے بتا دیا گاڑی بیچی، رسید لی آپ نے مطلع کردیا سب سے بہترین صورت اس سے کم بیچنے والے نے رسید لے لی سب سے اچھی اب بیچنے والا رسید نہیں لیتا سب سے بُری ۔ اب مجھ سے پوچھا گیا اگر رسید ہے ہم نے اطلاع نہیں دی ہم نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو اطلاع نہیں دی کہ ہم نے یہ گاڑی بیچ دی ہے ۔ اب اگر رسید ہے تو کہاں تک تحفظ ہوسکتا ہے؟ رسید لی تھی گم ہوگئی ہے کہاں تک تحفظ ہوسکتا ہے؟رسید لی ہی نہیں دوست احباب ہوتے ہیں معاشرہ ہے معاشرے میں آہستہ آہستہ بہتری آتی ہے ایک دوست دوسرے دوست کو بیچتا ہے نہیں لیتے رسیدلیکن مستقبل میں اسکی جوہے نہ پریشانیاں آجاتی ہوتی ہے ۔ اب بیچنے والے نے رسید لے لی اور جوواقعہ میں نے آپ کو بتایاکہ اس بیچارے کے ساتھ ہواٹرپل قتل کیس جس میں پھنستا پھنستا پھر بچا کہ رسید تھی یہ تو رسید کا فائدہ ہوگیا ۔ اب اس سے بچنے کے بعد بھائی میرے ابھی اطلاع کردوکہ میں نے بیچ دی ہوئی تھی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں جاکے اسی وقت کروادو کہ ڈیڑہ سال پہلے میں بیچ چکا ہوں ۔ اب اگر رسید گم گئی ہے توپھر آپ کو کیا کرنا پڑے گا؟ آپ کو گواہان پیش کرنے پڑیں گے کہ یہ میرے گواہان ہیں میں نے ڈیڑہ سال پہلے، چھ ماہ پہلے، سات دن پہلے، دو دن پہلے، چھ دن پہلے یہ گاڑی بیچ دی تھی ۔ اب بڑا بھیانک صورت حال بہت ہی بھیانک صورت حال ایک کیس میں دیکھی اوراس کو تقریباََسات ماہ ایجنسیوں نے زیر تحویل رکھا اور سات ماہ بعد اس کو چھوڑا ۔ یہ جو دہشت گرد ہوتے ہیں دہشت گرد ہوتے ہیں نمبر ایک پیسہ ان کے لئے معاملہ نہیں کرتا پیسہ ان کے پاس بے شمار ہوتا ہے ۔ ہوا کیا ؟ لاہور میں سوزوکی مہران بم بلاسٹ ہواساڑے سترہ کلو مواد دھماکہ خیزاس میں رکھا گیا اور اس کو بلاسٹ کیا گیا ۔ دو دن پہلے وہ 2005 ماڈل کی گاڑی یہ دھماکہ ہونے سے دو دن پہلے وہ 2005 ماڈل کی گاڑی4 لاکھ10 ہزار روپے میں خرید کرلے کے گیا اوربڑا خوش وہ بندہ کہ میں نے بڑی اچھی قیمت میں گاڑی بیچ دی میں تو سوچ نہیں سکتامجھے تو یہ ماڈل کارڈیلر کے پاس اگر جائوں تو یہ پونے چارکا مل جائے گابڑا خوش اب وہ آئیں ہیں انھوں نے ادائیگی کی گاڑی لی کاغذات اسکے فیملی سسٹم ہوتا ہے نہ کہ ایک گھر میں ایک رہتا ہے اور دوسرے گھر میں دوسرے ایک جگہ اکٹھے کاغذات اسکے دوسرے گھر میں تھے ۔ انھوں نے کہاٹھیک ہے آپ کاغذات جو ہے نہ وہ ہ میں دو دن کے بعد دے دیجئے گا ہم دو دن کے بعد آکر لے جائیں گے آپ کو رسید بھی دے جائیں گے ۔ اب نیچرل سی بات ہے ایک بندے کے پاس چار لاکھ پلس رقم آگئی وہیکل کی اس نے وہیکل حوالے کرنی کرنی ہے ۔ اب وہ وہیکل حوالے ہوگئی گاڑی حوالے ہونے کے دو دن بعدبم بلاسٹ ہوا اس کے علم میں نہیں ہے وہ اپنے گھر میں موجودہے ۔ ٹی وی پے خبر سن رہا ہے کہ جی گاڑی ٹریس آءوٹ ہوگئی ہے گاڑی کس کی ہے یہ خبر سن رہا ہے تو بیل ہوئی ہے باہر گیا تو پولیس ہی پولیس پولیس ہی پولیس گلی کے اس نکرپے بھی پولیس اس نکر میں بھی پولیس کوئی ڈھائی تین سو پولیس جیکٹس پہنی ہوئی ہے پورے زاویے وہ باہر نکلا اور کہا کیا ہوا ہے اس نے کہاکہ جی اس گاڑی کے مالک آپ ہیں اس نے کہا نہیں بھئی میں نے تو یہ گاڑی بیچ دی ہے کس کو بیچی فلا ں فلاں شخص کو بیچی کہاں ہے رسید؟دیکھائیں وہ اندر جانے لگا اس کو پکڑ لیا اس نے کہا کہ گھر والوں کو کہو کہ رسید لے کر آئے اس کو اٹھایا لے گئے اب وہ پولیس ڈیپارٹمنٹ اس کو اٹھا کر لیکر گیا درمیان میں سے ایجنسیاں جو خوفیا ایجنسیاں انھوں نے اس کو اٹھا لیا وہ اٹھا کر نامعلوم جگہ میں لے گئے ہیں سات ماہ تک اسکی تفتیش ہوتی رہی ہے تفتیش کے بعد اس کو رہاکیا گیا کہ ہاں اس نے وہ گاڑی بیچ دی تھی ۔ یہ فائدے اور نقصان ہیں اُمید کرتا ہوں کہ آئندہ آپ گاڑی بیچیں گے تو ان احتیاطی تدابیرکو مدنظر رکھیں گے ۔ یہ روزمرہ کی باتیں ہیں اور میری دلی خواہش ہے کہ پاکستان میں کچھ ایسے فورمز بن جائیں جس میں یہ چھوٹے معاملات کا حل ہو ۔ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں ایک طریقہ کار جو دیا گیا ہے اس میں سمری طریقہ کار کے تحت ہونے والی کاروائی بہت کم ہے ۔ فورمز نہیں ہے ان کو ڈیل کرنے کیلئے علیحدہ عدالتیں نہیں ہے وہ آدھے آدھے گھنٹے کے معاملات ہیں لیکن جب وہ کسی پر قانونی چارہ جوئی کرنا چاہتا ہے کوئی متاثرہ فریق کسی پر قانونی چارہ جوئی کرنا چاہتا ہے تو اس کے سامنے اثداہا منہ کھول کر کھڑا ہوتا ہے دو سال ، تین سال، چار سال کی کاروائی ہے پچاس چکر لگیں گے، سو چکر لگیں گے وہ بند ہ پھر پیچھے ہٹ جاتا ہے وہ کہتا ہے میں کیا کروں میں اس کے خلاف نہیں جاسکتا لیکن اگر وہ شخص یہ کام نہ کرئے تواگروہ پکڑا جائے تو وہ بھی اسی چکی میں پستا ہے ۔ اس وجہ سے وہ چھوڑ دیتا ہے اب میں دو سال عدالتوں میں کہاں دھکے کھاءونگا ہوا تو غلط ہے لیکن وہی شخص اسکے خلاف کاروائی نہ کرنے کی وجہ سے مشکلات میں آتا ہے تو وہ اس چکی میں پستا ہے ۔
Leave a comment